بےشک دنیاکی زندگی تھکادینےوالی ہے

بےشک دنیاکی زندگی تھکادینےوالی ہے


 ایک وقت تھا 

جب مجھے لگتا تھا میں سوچتی تھی کہ اگر میں ڈائمنڈ پہنونگی تو بہت دلکش لگوں گی ۔دنیا کی سب سے زیادہ پسند کیے جانے والی جیولری پہن کہ کتنا اچھا محسوس کرونگی ۔پھر اللہ تعالیٰ کی ذات نے اتنی مہربانی کی اور ڈائمنڈ سیٹ پہنا بھی لیکن کچھ ہی عرصے بعد اسکی اہمیت ختم ہوگئی ۔میرا دل اُچاٹ ہوگیا اس سے 

نہ مجھے اس میں کوئی کشش نظر آتی تھی نہ کوئی چمک ۔نہ میرا دل چاہا اسے دوبارہ پہننے کو ۔


ایک وقت تھا 

جب مجھے برانڈز کی چیزوں سے محبت ہوگئی تھی ۔مجھے لگتا تھا کہ اگر میں Gucci کا بیگ خرید لونگی تو بہت اچھا لگے گا ۔میں بہت خوش ہونگی اور بہت ایکسائٹیڈڈ بھی ۔

لیکن جب وہ بیگ خرید لیا تو کچھ دن بعد اس سے بھی دل بھر گیا میرا ۔ اس کا براؤن چمکتا زہر لگنے لگا مجھے ۔مجھے عجیب سی کوفت ہونے لگی اس سے۔ لہذا میں نے اسے اٹھا کہ الماری کے ایک کونے میں رکھ کہ بند کردیا کہ دوبارہ دکھائی بھی نہ دے۔


ایک ایسا وقت بھی آیا 

جب مجھے لگتا تھا میں اپنوں کے بنا ایک دن بھی زندہ نہیں رہ پاونگی، فورا مر جاؤنگی لیکن ایسا نہ ہوا ۔زندگی کا سب سے بڑا خوف ( اپنوں سے جدا ہونے کا خوف) پورے آب و تاب سے میرے وجود پہ چھا گیا اور یوں سما گیا جسم میں جیسے مجھے کوئی خوف تھا ہی نہیں۔ جیسے یہ خوف محض وہم تھا میرا ۔ پردیس میں آٹھ سال گزار کہ مجھے اندازہ ہوا میں تو اکیلے رہنے کی عادی ہوں ۔مجھے تو شور شرابے سے کوفت ہوتی ہے۔ مجھے تو اونچی آوازیں بھی تکلیف دیتی ہیں ۔میں نے بہت کریدا خود کو کہ کہاں گیا وہ شوق ؟ کہاں گیا وہ دل جو رونق میلوں اور محفلوں میں بڑا خوش ہوتا تھا ؟ جسے بڑا شوق تھا کہ اردگرد ایک جھرمٹ بنا رہے ؟


ایک وقت تھا 

جب میں سوچتی رہتی تھی دنیا کی سیرو سیاحت سب سے زبردست چیز ہے ۔یہی مقصد حیات ہے ۔مجھے گھومنا پھرنا چاہیے ہر ملک ہر کوچہ ،گلی جہاں جہاں تک رسائی ممکن ہے جانا چاہیے ۔پھر وہ وقت آیا بھی اور کافی جگہوں پہ گھومنے کے بعد مجھے تھکاوٹ نے سارا مزہ کرکرا کردیا۔ بعد سے ڈھکے ہوئے سفید خوبصورت پہاڑوں کا سلسلہ اور نیلے سبز پانی کی گہری جھیل بھی پرکشش نہ لگ رہی تھی ۔ بھوک اور تھکان سے برا حال تھا بس دل چاہتا تھا بھاگ جاؤں یہاں سے اور ایک سوکھی روٹی اور پانی مل جائے اور ایک بستر سونے کیلئے۔۔ بس ! 

اور کسی چیز کی طلب باقی نہ رہی ۔ اس رات بستر پہ گر کہ صرف ایک لمحہ کو سوچا کہ یہی ضرورت حیات ہے بس ۔ایک سوکھی روٹی ،پانی اور بستر ! بس 

اس سے زیادہ سب وبال جان ہیں۔ سب خود کئے اکٹھی ہوئی سزائیں اور مصیبتیں ہیں ۔ انسان بڑے شوق سے یہ مصیبتیں خریدتا ہے اور انکو پالتا بھی ہے لیکن ایک وقت میں ہر چیز سے اکتا جاتا ہے ،تھک جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرما دیا کہ 

""بیشک دنیا کی زندگی تھکا دینے والی ہے """


تو پھر آرام و قرار کہاں ؟ 

صرف آخرت میں !

Post a Comment

0 Comments