دورِ حاضر کے اردو ناولز پڑھ کے میں نے بھی ایک ناول لکھنا شروع کیا ہے.. 😜
اچانک سے اس کے سیل فون پہ روشنی جگمگائی، اس نے دیکھا تو اس کے مریخ والے کزن کا میسج تھا، دل میں یکایک ایک انجانی خوشی و مسرت کا احساس ابھرا، اس نے میسج دیکھا "چاند سے پیاری لڑکی کو چاند رات مبارک"، میسج پڑھ وہ بے اختیار مسکرا اٹھی، اس کے مسکرانے سے ہونٹوں کے درمیان سے اس کے دانتوں کی جھلک نظر آئی، اس جھلک سے اس قدر روشنی پھوٹی کہ یکدم سے اس روشنی سے پورا گاوں جگمگا اٹھا، گاوں کے لوگ سمجھ گئے کہ "جہنمیلا " مسکرا رہی ہے،
اس نے موبائل جونہی رکھا تو بیٹری لو کی وارننگ آئی، "افففوہ گاوں کا ٹرانسفارمر تو پچھلے چھ دن سے خراب ہے، اب کل عید ہے، کس طرح ہوگا سب کچھ"، وہ بہت حساس مزاج کی مالکہ تھی اسے خود سے زیادہ دوسروں کی فکر رہتی تھی، اسی کشمکش میں وہ جمپ لگا کر اٹھی اور بجلی کے مخملی پول پر چڑھ گئی۔
دو گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد اس نے ٹرانسفارمر ٹھیک کر دیا۔
گاوں کی بجلی بحال ہوگئی
اس نے گھر آکر شکرانے کے طور پہ 20 منٹ میں 200نفل ادا کئے۔۔
پھر جاکر اس نے اپنا موبائل چارجنگ پہ لگایا، جب تک موبائل چارج ہوتا اس نے سب بہن بھائیوں اور اپنے ابا کے عید کے کپڑے سلائی کیے، کیونکہ درزی پہلی شعبان سے ہی عرق گلاب سے لکھا '' ہاؤس فل'' کا بورڈ لگا چکا تھا۔
اس کی لمبی لمبی مخروطی انگلیوں پہ سلائی جچتی بھی بہت تھی، جونہی سب کے کپڑے سلائی کرکے فارغ ہوئی تو اسے یاد آیا کہ اسے ابا کے سنگ مرمر جیسی ٹنڈ پر مہندی بھی لگانی ہے 😄
پہلے اس نے اپنے ہاتھوں پہ مہندی لگائی، مہندی لگا کر اس نے اپنے چھوٹے بھائیوں کے بال کاٹے، وہ پارٹ ٹائم موچی جو تھی، اتنی دیر میں موبائل بھی چارج ہوچکا تھا، اس نے میسج کمپوز میں اپنے مریخ والے کزن کا نمبر لگایا، نمبر دیکھتے ہی اس کے رخساروں پہ حیا کی سرخی دوڑ گئی، میسج کمپوز کرتے ہوئے اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے، دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔۔ پھیپھڑے پھولنے لگے۔۔۔، اس نے اپنے کزن کو "خالی میسج" کیا کیونکہ وہ سمجھتی تھی کہ پاکیزہ جذبات کے اظہار میں الفاظ کی کھرچن ضروری نہیں ہوتی۔🤗
0 Comments