محبت کا انجام

محبت کا انجام

 قسط ۱

...ہیلو ..ہیلو... یار

 رابعہ پلیز خدا کےواسطےمجھے میر سلمان سے بچا لو یار اس نےمجھے پریشان کرکےرکھ دیا ہے 

رابعہ حیرانی سے ماہرہ ہوا کیاہے ....

ماہرہ پریشانی کے عالم میں روتےہوئے روداد بیان کرنےلگی یار میں اب اس کی ڈیمانڈ پوری نہیں کرسکتی میں اب شادی شدہ ہوں وہ کیوں نہیں سمجھتا ؟؟ وہ مجھے کال کرکےڈیمانڈ کرتاہے َذہنی ٹاچر کرتاہے پلیز میری مدد کرو اب ماہرہ بلکل رو دی تھی اور آواز بند ہوچکی تھی رابعہ نےاس کوسمجھاتےہوئے کہا یار کمان ماہرہ یہ آج کل عام ہے چلتاہے کیاہوا تم شادی شدہ ہو تو یارماہرہ روتےہوئےبولی یار میں نہیں چاہتی اب کسی بھی قسم کاتعلق سمجھو پلییز میری بات کو 

  رابعہ جھنجلھاتے ہوئے تھوڑا کپمرومائز تو کرنےپڑےگا وہ کونسا تم سے شادی کےلئے فورس کر رہاہے 

ماہرہ کی ہچکی بن گئی گھگیائی آواز میں کہا تم جانتی ہو میں اب اس سےکوئی تعلق رکھنا نہیں چاہتی 

رابعہ جان چھڑاتے ہوئے اچھا میں کچھ کرتی ہوں 

ماہرہ روتے ہوئےفون کوبیڈ پہ پھینکا اور واش روم میں شاور کھول کر اپنےسر کو پکڑ کر رونےلگی ....


خود پہ غصےکےعلاو میں کر بھی کیاسکتی ہوں

مائرہ اپنےسرکوپکڑے خوف محسوس کرتےوےکہیں ماضی کےجھروکوں میں کھو گئی

پرانی بات ہے ایک دن سہ پہر مائرہ نےفون اٹینڈ کرتےہیلو کہا دوسری طرف رابعہ تھی ہیلو مائرہ یار میرے ساتھ مارکیٹ تک چلو گی ؟؟ 

ماہرہ حیران ہوتےابھی اچانک ہمارا پلان کب بناتھا؟ 

رابعہ نہیں یار مجھے کچھ شاپنگ کرنی ہے اور آج سنڈے ہے تجھے تو پتاہے ممی پاپا کتنےسخت ہیں مجھے اکیلے جانےکی اجازت کبھی نہیں دیں گے پلیز پلیز تم کہوگی تو مما منع نہیں کریں گی ..

مائرہ منہ بناتے اچھا کوشش کرتی ہوں یار مجھے بھی مما سے پوچھنا پڑے گا نا

رابعہ فورن سے بولی ان سے میں اور میری مما کو تم کہہ دو ٹھیک ہے ..

کچھ دیر بعد رابعہ کےدروازےپہ بیل بجی ... ماہرہ سلام کرتی داخل ہوئی اسلام و علیکم آنٹی ... رابعہ کی مما نےماہرہ کےسر پہ ہاتھ رکھتےجیتی رہو بیٹی ..... 

رابعہ ماہرہ سےجلدی چلو یار پہلےہی بہت دیر ہوچکی ہے ... کیھنچتی وی باہر لےگئ راستےمیں رابعہ نےبتایا کہ ہم مارکیٹ نہیں ٹریٹ پہ جارہےہیں مائرہ حیران ہوتےوے کون دےرہاہے ٹریٹ ؟؟ رابعہ نےخوشی سےکہامیرا بوائے فرینڈ یار بدھو میں ڈیٹ پہ جارہی ہوں مائرہ پریشان ہوتے یار تجھے پتاہےنا میں ان سب چکروں سےدور رہتی ہوں اچھا نا کسی کو کچھ پتہ نہیں چلےگا...یار 

جیسے ہی ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے ہادی غصہ کرتےیار اتنا وقت لگادیا ؟؟ 

رابعہ گھورتےوےشکر کرو آگئی ہوں 

ہادی نےہلکے سےکہا اچھا بابا اب غصہ تو نہ کرو اور  یہ کون ہے محترمہ ؟؟؟ رابعہ تعارف کراتے وے یہ میری بیسٹ فرینڈ مائرہ ہے 

اوہ اچھا یہ ہےمائرہ btw میں ہادی اور یہ میرا دوست میر سلمان ہے اور سلمان یہ رابعہ ہے  ہادی مائرہ اگر آپ مائنڈ نہ کریں تو کچھ دیر ہم دونوں کو اکیلا چھوڑ سکتی ہیں پلیز ....  مائرہ اوکے میں دوسری ٹیبل پہ بیٹھ جاتی ہوں ہادی یہ ٹھیک رہےگا تب تک میرا دوست کمپنی دےگا ....


کیالیناپسند کرینگی آپ چائے یا کافی؟؟ میر سلمان نےماہرہ جو گم سم بیٹھی تھی مخاطب کرکےپوچھا ..

 ماہرہ نےتنک کر جواب دیا جی کچھ نہیں ...

میر سلمان شرمندہ ہوتےوےکہا دیکھئے میں اتفاق سےآگیاہوں جیسےآپ مگر اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے


 ماہرا نےحیرانگی سےپوچھاکیا آپ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ سب ہونےوالاہے 

میرسلمان جی بلکل نہیں میں خاندانی ہوں مجھےپتہ ہوتا تو کبھی نہ آتا... 

اچھا میں آپ کےلئے کافی آرڈر کردوں ؟؟ 

ماہرہ نے اس بار کوئی جواب نہ دیا...


میر سلمان کے آرڈر پہ ویٹر کافی لےآیا میر سلمان نےکافی ماہرہ کی طرف بڑھاتے ہوئےکہا اس کاکیا قصور ہے 

ماہرہ ہلکےسےمسکرادی اور کافی پینےلگی ...

پھر تعارفی سلسلہ اور پھر گپ شب ...  

اچانک رابعہ کی آواز ماہرہ کی سماعت سےٹکرائی اوہ ہیلو اب کیا چلنانہیں ہے ...

ماہرہ اوہ ہاں میں بس تمھارا ہی انتظار کررہی تھی دونوں نےایک دوسرےسےکہا نائس ٹو میٹ یو... اور روانہ ہوگئے ... پھر رابعہ کامعمول بن گیا ماہرہ کو زبردستی مناکر ساتھ لےجانا کبھی دوستی کاواسطہ دےکر کبھی ایموشنل بلیک میل کرکے .. ادھر ماہرہ اور میر سلمان کی دوستی بھی گہری ہوتی جارہی تھی پھر وقت گزرتاگیا اور پتہ ہی نہ چلا دوستی کب محبت میں بدل گئی کب واٹس ایپ چیٹ ویڈیو کال تک رسائی گہری ہوتی چلی گئی شروع شروع میں چیٹ پھر ویڈیوکال پھر بات نازیبا تصاویر تک جاپہنچی محبت نے ماہرہ کو اندھاکردیاتھا سلمان میں تم پہ بہت بھروسہ کرتی ہوِں وعدہ کرو کبھی دھوکانہیں دوگے

سلمان نےپیار سےماہرہ کا ماتھا چوما تم جیسی خوبصورت لڑکی کو بھلادھوکا کون پاگل دےسکتاہے ماہرہ ہلکےسےمسکرانے لگی.تم بھی نا

سلمان میں ہمیشہ تمھارے ساتھ رہناچاہتی ہوں تم کب رشتہ بھیجوگے.. 

سلمان کو زور کا جھٹکا لگا اور لڑکھڑاتی زبان سےبولا کیاکیا رشتہ ؟؟ کس کارشتہ

ماہرہ ہاں میرا اور کس کا ہمارےرشتےکی بات کررہی ہوں دیکھو اب ماما بابا دیکھ رہےہیں اور رشتےبھی آنےلگےہیں کہیں دیر نہ ہوجائے

سلمان نےخود کو سنبھالتےوےکہا دیکھو ماہرہ ابھی میں شادی نہیں کرسکتا میرا مسقبل ہےمجھےکچھ  بنناہے اپنےپیروں پہ کھڑا ہوناہے پھر کچھ سوچونگا ... 

اسی طرح دن گذرتےرہےماہرہ سلمان کو شادی کےلئےفورس کرتی رہی مگر سب بےسود نہ اس نےکرنی تھی نہ کی .. پھر ایک دن ماہرہ کی بھی شادی کہیں اور ہوگئی

ماہرہ اور میر سلمان میں کافی دوری آچکی تھی ماہرہ خاموشی سے اندر سےٹوٹ چکی تھی .ابھی شادی کو چھ ماہ ہی ہوئےتھےکہ ایک دن اچانک میر سلمان کی کال آئی شروع میں مائرہ نےاگنور کردیا یہ دیکھ میر سلمان کاپارہ ہائی ہوگیاسلمان نے ماہرہ کو ایک نازیبا تصویر سینڈ کی جو ماہرہ کی ہی تھی ساتھ میں میسج بھی تھایہ وائرل بھی ہوسکتی ہے ..ماہرہ کےپیروں تلےزمین نکل گئی گبھرا کر فورن سےمیر سلمان کو کال کی مگر اب کی بار وہ کال اٹینڈ نہیں کررہاتھا پریشان ہوکر سوری پلیز کال پک کرو کا میسج کیا جیسےہی سلمان نےکال پک کی ماہرہ روتےہوئےسلمان میں نےتم سےمحبت کی ہےپلیز ایسا مت کرنا میرےساتھ 

میں مرجاؤنگی میں میری ابھی شادی ہوئی ہےپلیز مجھ پہ رحم کرو... میرسلمان نےخاموشی توڑی ماہرہ میں نےغصےمیں کیا ایسامیسج بس میں چاہتاہوں تم تعلق ختم نہ کرو.. 

ماہرہ روتےوےنہیں سلمان اب میں کسی کی بیوی ہوں یہ غلط ہے 

سلمان نےغصےسےیار میں کونسا شادی کابول رہاہوں بس دوستی رکھوجیسےپہلےتھی کچھ نہیں ہوگا 

ماہرہ پلیز سلمان اب تم مجھےبھول جاؤ اب میں نہیں کرسکتی 

سلمان غصےسےٹھیک ہے سوچ لو  دوستی یا ہھر وائرل کروں ایک ہفتےکاوقت ہے تمھارےپاس ... فون کاٹ دیا...

ماہرہ کافی رو رو کر ہلکان ہوچکی تھی پھر خود کو سسنبھال کر اٹھی غسل کیا اور نماز عصر ادا کرکےفارغ ہوئی بیل ڈور بجی احسان رؤف ماہرہ کا ہسبنڈ سلام کرتےگھرمیں داخل ہوا ماہرےکےماتھےکو چوما ماشاءاللّہ اچھی لگ رہی ہو نماز پڑھتی وی ماہرہ مسکرا کر آپ چینج کر لیں میں آپ کےلئے کافی بنا کر لاتی ہوں ... احسان رؤف نے ماہرہ کا ہاتھ کھینچا اور اپنےپاس بٹھالیا ماہرہ کچھ دن سےپریشان لگ رہی ہو کیا بات ہے ماہرہ خود کو سنبھالتےوےنہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے بس امی کی یاد آرہی تھی ... اچانک ماہرہ کےسیل پہ میسج کی رنگ بجی ماہرہ کا گبھرا کر خوف زدہ سی آنکھوں سے سیل کی طرف دیکھنے لگی ...

جاری ہے

Post a Comment

0 Comments