محبت کا انجام

محبت کا انجام

 قسط ۲


اچانک ماہرہ کےسیل پہ میسج کی رنگ بجی ماہرہ  گبھرا کر خوف زدہ سی آنکھوں سے سیل کی طرف دیکھنے لگی ...ماہرہ نےدل میں شکر ادا کیا رابعہ کا میسج " میں کل آرہی ہوں تم سےملنے " ماہرہ " اوکے مجھےانتظار رہےگا...

دوسرے دن سہ پہر 

رابعہ ماہرہ سے یار پرابلم کیاہے ؟ تم مان کیوں نہیں جاتیں 

ماہرہ میں مڈل کلاس سےتعلق رکھتی ہوں میں اپنے شوہر سے بہت ڈرتی ہوں اگر خدا ناخواستہ ان کوپتا چل گیا تو میں کہیں کی نہیں رہونگی ....

رابعہ نے منہ بناتے اگر اس نے وائرل کردیا رہوگی تو پھر بھی نہیں کہیں کی 

ماہرہ اسی بات کا توڈر ہے 

رابعہ تعجب سےکیااحسان رؤف   شک کرتےہیں تم پہ ؟؟؟ 

ماہرہ نےٹھنڈی آہ لی نہیں وہ یہ  ہی تو نہیں کرتے اگر شک کرتےتو شاید میرےپاس جواز ہوتابہانہ ہوتا .... وہ بہت اچھا سلوک کرتےہیں بہت  اعتماد بھی

...رابعہ ےتھکےوےلہجےسے تم اپنا خیال رکھو ہمت سےکام لو سب ٹھیک ہوجائےگا...

ماہرہ افسردہ ہوکر رابعہ کو رخصت کرنےبعد جائےنماز پہ بیٹھ گئی دو رکعت نفل توبہ ادا کی اور رو رو کر خوب اللّہ سےدعا کی ... 

ماہرہ ابھی دعا کرکےاٹھی ہی تھی کہ اس کے سیل پہ ایک انجان نمبر سے کال آئی ماہرہ کا دل دھک دھک کرنےلگا ... کپکپاتےہاتھوں سےکال پک کی ... جیسےہی ماہرہ کی سماعت سے یہ آواز ٹکرائی ایف آئی اے سائبر کرام سے انسپیکٹر شہباز بات کررہاہوں بھابی مجرم میر سلمان  گرفتار ہوچکاہے ....اس کو یاد  آیا انسپکٹر شہباز سے پچھلے ماہ ہی ان کےگھر آئے تھے جو حارث کےبہترین دوستوں میں شمار ہوتے تھے 

مگر ماہرہ خوف زدہ تھی اس کو کچھ سمجھ نہیں ارہاتھا اس نےگبھرا کر لائن کٹ کردی ...

احسان رؤف بھی آج معمول سےہٹ کر جلدی گھر آچکا تھا 

رابعہ ایک طرف خوش تھی کہ میرسلمان گرفتارہوگیا مگر دوسری طرف اس کو یہ غم کھائےجارہاتھا کہ اب میرا کیابنےگا احسان کئےسوچیں گے پتانہیں ان کو انسپکٹر شہباز نےکچھ بتایابھی ہے یانہیں ...

احسان رؤف نے ماہرہ کو آواز دیتےکہا آج کچھ نہ بنانا ہم باہر ڈنر پہ جارہےہیں ... 

مائرہ کی پریشانی بڑھتی جارہی تھی ڈنرکےبعد احسان رؤف مائرہ کو لانگ ڈرائیو پہ لےگیا اچانک احسان نے مائرہ کی طرف عجیب سی بےچین نظروں سےدیکھا مائرہ اپناسیل فون دینا ... 

مائرہ کی تو جیسےجان ہی نکل گئی

کپکپاتے ہاتھوں سے ماہرہ نے موبائل فون احسان رؤف کی طرف بڑھادیا...

مائرہ یہ ہماری شادی کی رات کا سب سے قیمتی تحفہ ہے جو میں نےتم کو دیاتھا یاد ہےنا...

مائرہ بہت ڈری  سہمی ہوئی تھی جی جی 

احسان رؤف نے ماہرہ کاہاتھ پکڑ کر کہا مجھے معاف کرنا میں نےیہ سیل فون پہلےدن ہی آٹو ریکارڈنگ پہ لگادیا تھا ..  میرا مقصد شک کرنانہیں تھا بلکہ  یہ جاننا تھا کہ میرےبارے تمھاری رائےکیاہے ؟؟؟ میں کیساشوہر ہوں .... ماہرہ ہچکچاتے اٹکتے تو تو میر سلمان کو آپ نےگرفتار کروایاہے؟؟؟ 

احسان رؤف فخریہ انداز میں  جی ہاں


 

کپکپاتے ہاتھوں سے ماہرہ نے موبائل فون احسان رؤف کی طرف بڑھادیا...

مائرہ یہ ہماری شادی کی رات کا سب سے قیمتی تحفہ ہے جو میں نےتم کو دیاتھا یاد ہےنا...

مائرہ بہت ڈری  سہمی ہوئی تھی جی جی 

احسان رؤف نے ماہرہ کاہاتھ پکڑ کر کہا مجھے معاف کرنا میں نےیہ سیل فون پہلےدن ہی آٹو ریکارڈنگ پہ لگادیا تھا ..  میرا مقصد شک کرنانہیں تھا بلکہ  یہ جاننا تھا کہ میرےبارے تمھاری رائےکیاہے ؟؟؟ میں کیساشوہر ہوں .... ماہرہ ہچکچاتے اٹکتے تو تو میر سلمان کو آپ نےگرفتار کروایاہے؟؟؟ 

احسان رؤف فخریہ انداز میں  جی ہاں  

احسان رؤف نے سختی سےماہرہ کا ہاتھ پکڑا مائرہ میں برےوقت میں اپنی بیوی کا ساتھ نہیں دونگاتو کون دےگا... ہر انسان کا ماضی ہوتاہے اگر انسان توبہ کرکےاپنےجیون ساتھی کےساتھ مخلص ہوجائے تو زندگی آسان ہوجاتی ہے اب تم کو گبھرانےیا ڈرنےکی ضرورت نہیں ہے مگر ایک بات کا خیال رکھنا کہ مجھے کچھ پوچھنانہ پڑے نہ کسی اور سےپتا چلے جو بات ہو مجھے سےشئر کرنا میں تمھارے ساتھ تمھاری طاقت بن کر لڑونگا تم کو ہہمت دونگا محبت کرنا غلط بات نہیں ہے محبت اورہوس میں تمیز نہ کرنا غلط ہے .

Post a Comment

0 Comments